حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے عبوری امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے ایران کے مشرقی ہرمزگان میں علماء اور ٹیچرز کی عظیم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا شہیدہ ولایت ہیں، ولایت کی راہ میں اپنی جان قربان کیا، اسلام کی اس عظیم خاتون کی ۱۸ سالہ زندگی تین حصوں میں تقسیم ہوتی ہے، پہلا: بچپن سے لے کر نو سال کی عمر تک، دوسرا: نو سال کی عمر سے لے کر پیغمبر اکرمؐ کی وفات تک۔ اور تیسرا: رسول اللہ (ص) کی وفات سے آپ کی شہادت تک، لیکن حضرت زہرا (س) کی حیات طیبہ کا آخری دور درحقیقت آپ کی زندگی اور افتخار و عظمت کی بلندی کانام ہے۔ ساری زندگی کا خلاصہ ایک لفظ میں ہے اور وہ ہے ’’ولایت‘‘ فاطمہ زہرا (س) علی (ع) کے لئے قبربانی دی۔
انہوں نے ایران کے حالیہ فسادات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ان اجتماعات نے دشمنوں کے منصوبوں اور سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ دشمنوں کے ذہن میں سوائے نظام اسلامی کو گرانے کے اور کچھ نہیں تھا۔ صیہونی حکومت کے پریس نے خود اعتراف کیا کہ اگر لوگ سڑکوں پر نہ اتریں اور تخریب کاری نہ کریں تو یہ فسادات عملی طور پر غیر موثر ثابت ہوں گے۔
آیت اللہ خاتمی نے عورت، زندگی اور آزادی کے نعرے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مغربی ممالک خواتین کی غلامی کی پیروی کر رہے ہیں، جبکہ اسلام نے خواتین کو زندگی اور عزت دی اور خواتین کے کردار کو زندہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا: ہم عدلیہ کے عزم کے شکر گزار ہیں، جس نے ان دنوں فسادیوں کو پھانسی کے تختے پر چڑھایا، تاکہ حالیہ فسادات کے مجرمین جان لیں کہ اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہے۔
انہوں نے ایک سوال اٹھاتے ہوئے مزید کہا :دشمن کا انتشار پھیلانے کا مقصد اسلام کا مقابلہ کرنا ہے۔ اسے اسلامی علامات جیسے قرآن، حجاب، عمامہ سے مشکل ہے۔ وہ قرآن کو اس لیے جلاتا ہے کہ یہ مذہب کی کتاب ہے، پردے کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ یہ ایک مسلمان عورت کی علامت ہے، اور عمامہ کو اس لیے سروں سے اتار پھینکتا ہے کہ یہ مذہب کی حمایت کی علامت ہے ، اسی عمامے نے اسلام مخالف پہلوی حکومت کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے کہا: لوگ فسادات کے خلاف کھڑے ہوئے، عوام نے 44 سال سے شرپسندوں کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے، یہ ہمیشہ سے ایسے افراد کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں جنہوں نے اس ملک میں دین کو تباہ کرنا چاہا۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا: فسادیوں نے پولیس پر حملہ کرنا چاہا اور بسیج کے بعض ارکان کو تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ ان سب کا مقصد نظام اسلامی کو ختم کرنا تھا۔